22 سالہ امریکی شہری ’میٹ ڈیوس‘ 2011ءمیںگھر سے کام پر جانے کیلئے نکلا تو راستے میں موٹرسائیکل حادثے کا شکار ہوگیا۔ اس کے دماغ اور جسم پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ کومے میں چلاگیا۔ ڈاکٹروں نے سر توڑ کوشش کے باوجود کامیابی نہ ملنے پر اس کی بیوی ’ڈینیئلے جوزی‘ کو بتایا کہ اس کے شوہر کے کومہ سے نکلنے کے صرف 10 فیصد امکانات ہیں، بہتر ہے کہ اسے لائف سپورٹ سے ہٹادیا جائے۔
تاہم ڈینیئلے کا کہنا ہے کہ ان کی 7 ماہ قبل شادی ہوئی تھی اور ابھی تو انہوں نے اکٹھے اپنی زندگی کا صحیح سے آغاز بھی نہ کیا تھا۔ ڈاکٹروں نے میٹ کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا لیکن اس کی بیگم گھر پر مسلسل اس کی خدمت میں لگی رہی۔ بالآخر 3 ماہ بعد میٹ نے آنکھ کھول دی۔
ڈینیئلے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے شوہر کی جسم میں ہلکی سے حرکت محسوس کی تو اسے ہاتھ میں ٹوپی پکڑا کر بولا کہ یہ سر پر پہن لو۔ میٹ نے آنکھیں کھولیں اور اپنی بیگم کی طرف مڑ کر بولا، ’میں کوشش کررہا ہوں۔‘ ڈینیئلے کا کہنا ہے کہ یہ اس کی زندگی کا خوشگوار ترین لمحہ تھا۔ میٹ کو اس کے بارے میں کچھ یاد نہ تھا لیکن اب وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوچکا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اس چیز کی بے حد خوشی ہے کہ اس نے ڈینئیلے سے شادی کی۔ ڈینئیلے نے اس کے علاج کیلئے انٹرنیٹ پر مہم بھی چلا رکھی ہے۔
22-year-old US citizen, Matt Davis, 2011 went out to go to work ءmynghr motorcycle crashed on the way. Severe injuries to his head and body, and she went into a coma. Despite doctors and tried without success to his wife, José Daniel told her husband out of the coma, only 10% chances are better that it be removed from life support.
But Daniel says he has been married for 7 months and then they come right from the beginning of his life did not. Doctors Matt was discharged from the hospital but at home she was constantly engaged in the service. After 3 months, Matt opened his eyes.
Daniel says that her husband's body felt light and moving it was caught in the hands hat head wear it. Matt opened his eyes and turned to his wife and said, 'I'm trying. "Daniel says it's the happiest moment of her life. Matt did not remember much about it, but now they have been able to walk. It says something very glad that he was married to Daniel. Daniel also
No comments:
Post a Comment