نیپال میں آنے والی زلزلے سے وہاں موجود دنیا کے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی اپنی تاریخ کے سب سے بڑے حادثے کا شکار ہوئی ہے۔ نیپال کے محکمہ کوہ پیمائی کے مطابق کوہ پیماں سمیت 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاپتہ یا زخمی ہونے والے کوہ پیماں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ زخمی گائیڈ نے اپنے تاثرات میں کہا کہ اس نے بہت اونچی آواز سنی اور دوسرے ہی لمحے میں برف کے ریلے تلے دب گیا۔ میری آنکھ کھلی تو میں ایک ٹینٹ میں تھا اور میرے اردگرد بہت سے غیر ملکی کھڑے تھے۔
مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہوا اور میں کہا ہوں۔ کڈنی شرپانے زخمی حالت میں ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد اپنے مختصر بیان میں بتایا کہ میں کھانا بنارہا تھا ہم سب زلزلے کے بعد کھلی جگہ پر دوڑ کر پہنچے اور اگلے ہی لمحے برف کی ایک دیوار میرے اوپر آگری میں نے اس سے باہر نکلنے کی کوشش کی جو میری قبر بن سکتی تھی میرا دم گھٹ رہا تھا میں سانس نہیں لے پارہا تھا لیکن مجھے معلوم تھا کہ مجھے جینا ہوگا۔ وہ خود تو بچ گئے لیکن انہوں نے بہت سے دوستوں کو کھودیا۔ جب وہ باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے تو ہر طرف تباہی ہی تباہی تھی اور بیس کیمپ کا حصہ ختم ہوچکا تھا۔
اتوار کو چھ اعشاریہ سات کی شدت سے آنے والے سب سے شدید آفنرشاکس سے مزید برفانی تودے گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان غیر ملکیوں کی شہریت واضح نہیں ہوسکی اور زخمیوں کو امداد دی جارہی ہے۔ زلزلے کے بعد تودے گرنے اور آفٹر شاکس کے خدشے کی وجہ سے ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔ امداد کے لئے علاقے میں ہیلی کاپٹرز پہنچائے گئے جو زخمیوں کو قریبی گاؤں لے جاکر انہیں طبی امداد فراہم کررہے ہیں۔ تاہم موسم کی شدت کے باعث امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔
خبر رساں ادار روئٹرز نے نیپال کی وزارت سیاحت کے حوالے سے لکھا ہے کہ زلزلہ کے وقت کم از کم 1000 کوہ پیما جن میں 400 غیر ملکی بھی شامل ہیں یا تو بیس کیمپ میں موجود تھے یا پھر اپنی مہم جوئی کا آغاز کرچکے تھے۔ حکام کے مطابق ایورسٹ کے بیس کیمپ سے اوپر کیمپ نمبر ایک اور دو میں 100کوہ پیما اور گائیڈ موجود تھے لیکن وہ زلزلے کے باعث راستہ خراب ہوجانے کی وجہ سے نیچے آنے میں ناکام ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ میں برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں بیس کیمپ میں موجود کوہ پیماؤں اور دیگر اراکین کا پہلے گروہ کو اتوار کو کھٹمنڈو پہنچایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ جس وقت زلزلہ آیا اس وقت درجنوں کوہ پیماں کوچٹانوں میں گھرے ایک گاؤں میں تربیت دی جارہی تھی کیونکہ انہوں نے چند ہی ہفتوں بعد چوٹی کو سر کرنے کے لئے جانا تھا۔
No comments:
Post a Comment