خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں،ژالہ باری اور طوفان نے تباہی مچا دی، مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے اور دیگر حادثات سے ہلاک ہونے افراد کی تعداد 45 ہو گئی جبکہ 200سے زائدزخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا، محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ مالاکنڈ ڈویژن کی طرف بڑھ رہاہے جبکہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی وقفے وقفے سے بارشوں کا امکان ہے ۔
تفصیلات کے مطابق طوفانی بارشوں سمیت ژالہ باری اور طوفانی بگولے سے پشاور سمیت نواحی علاقوں واحد گڑھی، لیاقت آباد، چارسدہ روڈ، چمکنی، پخہ غلام، بدھوثمرباغ، نوشہرہ، مردان اور دیگر علاقوں میں چھتیں گرگئیں جہاں متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔ بارشوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری ہے۔
سب سے زیادہ تباہی چارسدہ روڈ، بدھو ثمر باغ، بڈھنی پل، پخہ غلام، واحد گڑھی، لیاقت آباد اور گردو نواح میں ہوئی جہاں بجلی کے دیو قامت کھمبے اور ٹرانسفارمر گرگئے، درخت جڑوں سے ا±کھڑ گئے، کچے مکانوں کی دیواریں اور چھتیں منہدم ہوگئیں، سائن بورڈز اور بڑے بڑے اشتہاری بورڈ گرگئے، بعض مقامات پر کھمبے اور ٹرانسفارمر گرنے سے گاڑیاں تباہ ہوگئیں ، موٹر وے ٹول پلازہ کے بوتھ تیز ہواو¿ں سے تنکے کی مانند ا±ڑ گئے۔واحد گڑھی میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افرادجاں بحق ہوگئے جن کے جنازے اُٹھنے پر کہرام مچ گیا۔
انتیس افراد کی لاشیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال، 10 چارسدہ اور 5 نوشہرہ ڈی ایچ کیو میں منتقل کی گئیں۔
ایک بیان میں محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پشاور، ہزارہ اورمالاکنڈ ڈویژن میں تیز بارش کا امکان ہے جبکہ جڑواں شہروں میں بھی وقفے وقفے سے بارشوں کا امکان ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پشاورمیں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 59ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، رسالپور میں 39، بالاکوٹ میں 22، سیدو شریف میں 11ملی میٹر، چراٹ میں 19، کالام 17، دیر 15 اور مالم جبہ میں 9ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
صوبائی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر مشتاق علی شاہ نے بارش کو ایک چھوٹے طوفان سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ بارش کے دوران 110 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہواو¿ں نے تباہی مچائی، طوفان کی رفتار دم توڑ چکی ہے لیکن اگلے تین سے چار گھنٹوں تک شدید بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات ڈائیریکٹر محمد حنیف نے پشاور کی طوفانی بارش کی وجہ جنگلات کا کٹاو¿ اور آلودگی میں اضافہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قوم کو اس طرح مزید صورتحال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے پشاور میں آنے والے طوفان کو ملکی تاریخ کا تیسرا بڑا ہوائی بگولہ قرار دیا۔ انہوں نے بتا یا کہ اس طرح کا بگولہ دو سال قبل سیالکوٹ اور نو سال پہلے سرگوھا میں آیا تھا۔محمد حنیف کے مطابق ہوائی بگولوں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں آب و ہوا تبدیل ہوچکی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ جنگلات کا کٹاو¿ اور تیزی سے بڑھتی فضائی آلودگی ہے۔ا±ن کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں اس طرح کی مزیدصورتحال دیکھنے میں آ سکتی ہے، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔
No comments:
Post a Comment