High Corut order the 2 MNA PMLN stop the working as a Dricator,s PEF
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن)کے دو ایم این ایز سائرہ افضل تارڑ، رانا افضل اور ایم پی اے قمر الاسلام راجہ کو پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے ڈائریکٹرز کے طور پرکام کرنے سے روک دیا ہے ۔مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے یہ عبوری حکم چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ کی درخواست پر جاری کیا ۔فاضل جج نے قرار دیا کہ بادی النظر میںپنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کا موجودہ بورڈا ٓف ڈائریکٹر زغیرقانونی ہے کیوں کہ اس میں سرکاری عہدوں پر فائزسیاسی شخصیات کوتعینات کیا گیا ہے جواپنی غیرجانبداری برقرار نہیں رکھ سکتیں۔ درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن ایکٹ کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تعلیمی ماہرین سمیت پرائیویٹ افراد شامل ہو سکتے ہیں اور کسی بپلک آفس ہولڈر کو بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل نہیں کیا جا سکتا ، فاﺅنڈیشن کے موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 7ممبرز پبلک آفس ہولڈر ہیں جن میں مسلم لیگ (ن)کے دو ایم این ایز سائرہ افضل تارڑ اور رانا افضل، مسلم لیگ (ن)کے ہی ایم پی اے انجینئر قمر الاسلام راجہ، پارلیمانی سیکرٹری افضال بھٹی، خاتون محتسب پنجاب میرا فیلبوس، چیئرمین پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ امجد ثاقب اور چیئرمین پنجاب ایگزامینیشن کمیشن ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی شامل ہیں ،بورڈ آف ڈائریکٹر کو کالعدم کیا جائے، فاﺅنڈیشن کے وکلاءعظمی ٰ سعید اور وقار اے شیخ نے عدالت کو بتایا کہ افضال بھٹی، میرا فیلبوس، امجد ثاقب اور ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی پرائیویٹ افراد کی فہرست میں آتے ہیں، عدالت کے استفسار پر فاﺅنڈیشن کے وکلاءنے بتایا کہ ایم پی اے انجینئر قمر الاسلام راجہ اور ایم این اے سائرہ افضل تارڑ اور رانا افضل کا تعلق مسلم لیگ (ن )سے ہے مگر یہ شخصیات پرائیویٹ افراد نہیں ہیں، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایم این ایز سائرہ افضل تارڑ، رانا افضل اور ایم پی اے قمر الاسلام راجہ کو پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بطور ڈائریکٹرکام کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ مذکورہ اراکین اسمبلی بورڈ آف ڈائریکٹر کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے ، عدالت قرار دیا کہ سیاسی شخصیات اپنی غیرجانبدار برقرار نہیں رکھ سکتیں، بادی النظر میں بورڈ آف ڈائریکٹر کی تشکیل فاﺅنڈیشن کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے ، عدالت نے سائرہ افضل تارڑ، رانا افضل اور قمر الاسلام راجہ سمیت بورڈ آف ڈائریکٹر کے تمام ممبران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 اپریل تک تحریری جواب طلب کر لیا ۔
No comments:
Post a Comment