پھانسی سے قبل دیئے گئے اپنے آخری بیان میں صولت مرزا کا کہنا تھا کہ سیاستدان اپنے مقاصد کے لیے کارکنوں کا اسٹیٹس تبدیل کردیتے ہیں، کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی آنکھیں کھولیں کیونکہ میں بھی ایم کیوایم کا کارکن تھا مجھے بابر غوری کے گھر بلایا گیا جہاں الطاف حسین نے بذریعہ فون شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایت دی جب کہ الطاف حسین نے کہا تھا کہ براہ راست میری ہدایت نہ مل سکیں تو بابر غوری ہدایت دیں گے جس کے بعد وقتاً فوقتاً بابر غوری مجھ سمیت دیگر چار کارکنان کو بھی ہدایت دیتے رہے۔
صولت مرزا نے کہا کہ ہمیں قتل کی ہدایت بابر غوری اور الطاف حسین براہ راست دیتے تھے اور ان ہی کی ہدایت پر ایم کیوایم کے چیرمین عظیم طارق کو قتل کیا گیا کیونکہ الطاف حسین آگے بڑھنے والوں کو راستے سے ہٹا دیتے ہیں، انہیں پارٹی میں کسی کا مشہور ہونا کسی صورت برداشت نہیں اسی لیے مصطفیٰ کمال کو بھی ذلیل کرکے پارٹی سے نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم میں گورنر سندھ کےذریعے مجرموں کو تحفظ دلایا جاتا ہے اور پی پی کے دور میں ہمیں جیل میں سہولیات دی گئیں۔
صولت مرزا نے مزید کہا کہ کارکن اپنی آنکھیں کھولیں اور مجھے دیکھ کر عبرت پکڑیں کیونکہ جب کارکن کسی کام کے نہیں رہتے تو ان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا جاتا ہے جس طرح میرے ساتھ کیا گیا، پہلے مجھے اپنے اس بیان سے اہل خانہ کا خوف تھا تاہم اب پھانسی سے کچھ دیر قبل بھی بیان دینے پر مجھے اپنے اہل خانہ کی فکر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم اور ملک سے اپنے کیے پر معافی مانگتا ہوں جب کہ ارباب اختیار سے گزارش کرتا ہوں کہ میری سزا کو موخر کیا جائے تاکہ انہیں کچھ ایسی چیزیں فراہم کرسکوں جس سے کراچی میں امن آسک
No comments:
Post a Comment